نئی دہلی :27 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) کانگریس صدر راہل گاندھی نے کم سے کم آمدنی منصوبہ کے اپنے وعدے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر بدھ کوحملہ بولا اور دعویٰ کیاہے کہ وزیر اعظم کے چہرے پر اس بات کا ڈر اور مایوسی صاف دکھائی دے رہی ہے کہ وہ’ اب اقتدار سے جانے والے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کی حکومت آنے پر او بی سی اور دوسرے تمام طبقات کے نوجوانوں کے لئے یہ بندوبست فراہم ہوگی کہ کاروبار شروع کرنے کے تین سال تک انہیں کسی طرح کے ’پرمیشن‘ کے چکر میں نہیں پڑنا پڑے۔ وہ پارٹی کے او بی سی کے سیکشن کے قومی اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔ گاندھی نیکم سے کم آمدنی منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر نریندر مودی ناانصافی کر سکتے ہیں تو کانگریس انصاف دے سکتی ہے۔ مودی جی نے 15 لاکھ روپے کا وعدہ کیا تھا؛لیکن اپنے وعدہ کو ’وفا ‘نہ کرسکے ۔ کانگریس پارٹی سچ بولتی ہے کہ وہ غریبوں کو کم از کم آمدنی کی ضمانت دے گی۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کے قوم کے نام خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ مودی جی کا چہرہ آپ نے دیکھا؟ کم سے کم آمدنی منصوبہ کی بات ہوئی تو ان کا چہرہ ہی بدل گیا۔ انہیں ڈر ہے اور مایوسی بھی ہے کہ اب وہ جانے والے ہیں اور کانگریس پارٹی آنے والی ہے۔ غور طلب ہے کہ راہل گاندھی نے کہا ہے کہ کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ یقینی بنائے گی کہ ملک کی کم سے کم آمدنی منصوبہ کی حد 12ہزار روپے ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ جو بھی خاندان اس کی حد سے نیچے ہوگا، اس کے اکاؤنٹ میں کانگریس کی حکومت 72 ہزار روپے سالانہ ڈالے گی۔ کانگریس صدر نے کہا کہ :’کم سے کم آمدنی منصوبہ کا مطلب ہے کہ ہر سال غریبوں کو 3.60 لاکھ کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ انہوں نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ہم نے تین ریاستوں میں 10 دن کے اندر قرض معافی کی بات کی تھی، ہم نے دو دن میں یہ کر دیا۔ ہم انصاف کرتے ہیں اوروہ ناانصافی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی طبقہ ملک کو بڑے پیمانے پر روزگار فراہم کرتا ہے۔ یہ طبقہ ’من کی بات‘ نہیں ؛ بلکہ کام کی بات کرتا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ :’ یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ نوجوانوں کو اب تجارت شروع کرنے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ پرمیشن سے انہیں نجات ملے گی، آپ کام شروع کریں ، پرمیشن تین سال بعد طلب کریں ۔ یہ بات کانگریس کے منشور میں شامل ہوگا ۔کانگریس صدر نے کہا کہ :’ ہم ’میڈ بائی انل امبانی‘ نہیں، بلکہ ’میڈ ان انڈیا‘ چاہتے ہیں۔